کمانڈر یاسر رحمہمااللّٰہ تعالیٰ کی شہادت
آج نہایت ہی افسوسناک خبر موصول ہوئی کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق نائب امیر محترم مفتی مزاحم اور انکے دست راست کمانڈر یاسر رحمها الله تعالی" غداران اسلام کے ہاتھیوں شھید کر دیئے گئے ہیں ، انا للہ وانا الیہ راجعون " اللهم اجرنا في مصيبتا واخلف لنا خيرا منهما ، اہلیان پاکستان اور عزیز مجاھد بہائیو! دین اسلام پر جان نچھاور کرنے کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے ، اسلامی تاریخ اسطرح کے قربانیوں سے بھری پڑی ہے ، حضرت عمر اور علی رضی اللہ عنہما اور ان جیسے دیگر شخصیات کی شھادتیں بھی دشمنان اسلام کے غدر و خیانت کی نتیجہ میں پیش آئی تھیں ، رائیل انڈین آرمی آج جو رنگ تحریک طالبان پاکستان کے عظیم سپوت کی شھادت کو دینے کی مذموم کوشش کرتی ہے ، گویا مفتی صاحب کو باڈر کراس کرتے ہوئے ایک مقابلہ میں شھید کر دیا گیا ہے ، یہ سراسر جھوٹ اور فریب پر مبنی دعوی ہے ، یہ بزدل فوج مفتی صاحب اور انکے چابک دستے کا سامنا کرنے سے کوسوں دور رہا کرتے تھے ، بلکہ کئی بار دشمن کو پیٹھ پھیر کر بھاگنا پڑا ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ عظیم کمانڈر امیر محترم مفتی ابو منصور عاصم حفظہ اللہ ( جو خود بھی محمد اللہ جنوبی زون کے ولایات کی براہ راست نگرانی میں مصروف ہیں) کی ھدایات کے مطابق پہلے ہی سے شمالی زون کی اٹھارہ ولایات کا جائزہ لینے اور وہاں کے کمانڈروں کو تحریک طالبان پاکستان کے لوائح ، اصول اور جنگی تکتیک وغیرہ سمجھانے کی خاطر سر گرمیوں میں مصروف تھے، مفتی مزاحم صاحب رحمہ اللہ نے محمد الله دشمنان اسلام کے مقابلہ میں مزاحمت کا پورا حق اداء کر لیا، اور ولایت باجوڑ سے ولایت دیر کی جانب ایک اہم مشن کے حوالے سفر کے دوران مفتی مزاحم صاحب اور کمانڈر یاسر صاحب نے اسی ولایت میں ایک غدارانہ کاروائی میں شھادت کا اعلی مقام حاصل کر لیا ، اور ہمیں اپنے زمہ داران اور کمانڈر ساتھیوں کی شہادت پر فخر ہے اور فوجی جرنیلوں کی طرح بلوں میں بیٹھ کر عام سپاہیوں کو مروانے کی عادت یہ صرف پاکستانی فوج کا خاصہ ہے اور الحمد للہ تحریک طالبان پاکستان کے کئی اہم کمانڈرز دشمن کے شانہ بشانہ شہید ہوئے ۔ بوکھلاہٹ کے شکار دشمن نے ایک ہی واقعہ کو کئی رنگ دینے کی ناکام کوشش کی ، کبھی ولایت باجوڑ ڈمہ ڈولہ " پاکستان چوک" کا ذکر کرتا ہے تو کبھی باڈر پر دراندازی کے دوران شہید کر دیئے جانے کا تو کبھی خار تحصیل کے علاقے راغاگان کا ذکر کرتا ہے مگر حقیقت چھپائے کھاں چھپ سکتی ہے ، جب دشمن بزدلی اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوتا ہے تو پھر یوں جھوٹ پر جھوٹ بولنے کا عادی بن جاتا ہے ،